Sindh Memon

سندھ کی میمن برادری
پاکستان کے قیام تعمیرا ورترقی میں اہم ترین کردار ادا کرنے والی میمن برادری کی تاریخ کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ حیرت انگیز بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان کی دوسری تجارتی برادریوں دہلی پنجابی سوداگر، چنیوٹ برادری، اور آغاخانی جماعت کی کچھ شاخوں کی مانند میمن برادری کے بزرگوں کا بنیادی تعلق پاکستان ہی سے تھا اور وہ صدیوں پہلے موجودہ پاکستان سے تلاش معاش یا تبلغ اسلام کی خاطر ہجرت کرکے اس خطے سے برصغیر ہندو پاک کے دیگر خطوں گجرات، راجھستان، دہلی ، بنگال، برما اور دیگر خطوں میں جو اب بھارت میں شامل ہیں چلے گئے تھے( انشاللہ آئندہ شماروں میں ان تمام برادریوں کے بارے میں تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی جائے گی ) جہاں رہ کر ان برادریوں نے اس وقت وہاں قائم اسلامی حکومتوں کی ترقی اور تعمیر میں جہاں اپنا کردار حسن خوبی کے ساتھ ادا کیا وہیں پے ان علاقوں میں جہاں یہ برادریاں مقیم تھیں اسلامی اصولوں کے مطابق مساوات کے نظام کو قائم کیا اور ہندو مذہب کے بنیادی اصولوں جس کی بنیاد پر انسانیت کو تقسیم کیا گیا اور چھوت چھات کے نظام بنایا گیا ہے کو رد کیا جس کی وجہ سے صدیوں سے ظالمانہ ہندو نظام کے ظلم و ستم کی شکار مقامی آبادی میں اسلام تیزی سے پھیلتا چلا گیا نہ صرف اسلام پھیلا بلکہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر مقامی آبادی کا بڑا حصہ مسلمانوں کے ساتھ اس طرح سے گھل مل گیا کہ بعد میں آنے والوں کے لئے یہ شناخت کرنا ممکن ہی نہیں رہا کہ وہ پہچان سکیں کہ ان میں پرانے مسلمان کون ہیں اور نئے مسلمان کون؟
بات دور نکل جائے گی آئے اصل موضوع کی جانب میمن برادری کی تاریخ کا جب جائیزہ لینے کی کوشش کی گئی تو میمن برادری کی تاریخ کے بارے میں چھپنے والی تمام ہی کتابوں میں میمن برادر ی کے حوالے سے لکھا ہوا ہے کہ یہ دراصل سندھ کی لوہانہ قوم سے تعلق رکھتے تھے جو کہ راجہ داہر کے دور میں سندھ کے علاقے ٹھٹہ ، حیدرآباد ،شہداد پور، موجودہ نواب شاہ ، اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں مقیم تھے ان کی باقائدہ ایک ریاست قائم تھی جہاں لوہانہ قوم سے تعلق رکھنے والے سردار حکمران تھے یہ لوہانہ قوم کیا تھی ؟اور اس کا مذہب کیا تھا ؟ اور یہ کہاں سے آئی تھی اس کے بارے میں بات کرنے سے قبل یہ ضروری ہے کہ راجہ داہر کے دور اور اس سے قبل کے دور پر ایک نگاہ ڈال لی جائے
Back to Conversion Tool